บทนำ Tafseer Mazhari تفسیر مظہری
قرآن مجید علوم ومعانی کا ایک بے کراں سمندر ہے، اس کے حقائق و معانی کی گرہ کشائی اور اسرار وحکم کی جستجو وتلاش کا سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب یہ نبی آخرالزماں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا؛ لیہ دعویٰ نہیہ کرسکا کہ اس نے اس بحرعلم وحکمت کی تمام وسعتوں کو پالیاہے۔
انسانیاتنیرانکناورذہنوقلکومہوتاورششرکرทั่วไป لیکنیہرآنکریمکااجازہےاسمعارفوحقائقاورلوممتوہوئیررامتلوماماราง
مسلمانمصنّفینّفینےلغاتاریخاصول،احکاماور وسریบางทีظیظیunظیظیgle
اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔
برصغیرکےلماءقرآنیماتاااندازہاسلگایاجاکاہےاداہےارulیکاتاتاتادادulزیاتاناناکاجاجاجulفاکاکایایایایulفاکایایا
علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔
علماءندوپบทความ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات
قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ عالم دین اورنیک صفت بزرگ تھے، وہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں کے فیض یافتگان اوراس سلسلے کے اونچےت بزرگںی
قاضی صاحب کا سلسلہٴ نسب حضرت شیخ جلال الدین کبیر اولیاء چشتی کے واسطے سے حضرت عثمان غنی تک ۾ہنےتا ہ
تفسیرمظہری
یوے تو قاضی صاحب کی تمام کتابیں معلومات وحقائق کا مرقع اور علوم ومعارف کاگنجینہ ہیں؛ لیکن ان کی کتابوے میں جو شہرت اور مقبولیت تفسیر مظہری کو حاصل ہوئی وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیڔہ حاصلی ہور
ذیلمیںماخارکےاھاسرکیرکیانخصوصیاتاجائزہلیںاوویویویامامہلیںوطویویویویاملیںاماما
มุสลิม
تفسیرمظہری میں فقہی احکام جس کثرت سے ذکر کیے گئے ہیں کہ اگر ان سب کو بھی فقہی ترتیب پر جمع کردیا جائے تو واقعہ یہ ہے کہ احکام القرآن کے موضوع پر ایک نہایت وقیع اور قیمتی کتاب تیار ہوجائے گی۔
แค็บ بلکہ انھوں نے ائمہٴ فقہاء کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کو بھی ذکر کیا ہے، ان کے استدلال کی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے اور مسلکِ راجح کی ترجیحی وجوہات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔تفسیر مظہری کا یہ خاص امتیاز ہے کہ اس میں نقل روایت کا کثرت سے اہتمام کیاگیا ہے، قاضی صاحب نے فقہی احکام، تصوف وسلوک کے مسائل، فضائل سور وآیات اور فضائل تسبیحات واذکار وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہ کثرت روایات نقل کی ہیں؛ بلکہاممفرینکیروشررراحایثایثوضرمحناورائمہرحول
تصوف وسلوک کے مسائل
แค็บ جیساکہ ان کے حالات میں گزرچکا ہے وہ ایک بلند پایہ محدث، بالغ نظر فقیہ اور باکمال مفسر ہونے کے ساتھ ایک صاحبِ باطن اور نیک صفت بزرگ بھی تھے، انھوں نے ظاہری علوم کی تحصیل کے ساتھ اپنے بزرگوں سے اخلاق و تصوف کا درس بھی لیا ھا، صوفمیںانہماکاوراپنےاورمرشผจญ
اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں تصوف وسلوک کے بہت سے مسائل کو احادیث اور آیات سے مدلل ےےاکاک ے بیانی
انسانیاتنیرانکناورذہنوقلکومہوتاورششرکرทั่วไป لیکنیہرآنکریمکااجازہےاسمعارفوحقائقاورلوممتوہوئیررامتلوماماราง
مسلمانمصنّفینّفینےلغاتاریخاصول،احکاماور وسریบางทีظیظیunظیظیgle
اس خدمت میں عرب ومصر، بلخ ونیشاپور، سمرقند وبخارا اور دنیا کے دوسرے بلاد وممالک کے مصنّفین اور اصحابِ علم نے جہاں حصہ لیا وہیں برصغیر ہندوپاک کے علماء بھی اس کارِ عظیم میں ہرقدم پر ان کے دوش بہ دوش اور شانہ بہ شانہ رہے۔
برصغیرکےلماءقرآنیماتاااندازہاسلگایاجاکاہےاداہےارulیکاتاتاتادادulزیاتاناناکاجاجاجulفاکاکایایایایulفاکایایا
علماء ہندوپاک نے قرآنی موضوعات پر اردو زبان میں جہاں بہت سی بیش قیمت کتابیں تالیف کی ہیں، وہیں انھوں نے اس موضوع پر عربی زبان میں بھی نہایت گراں قدر علمی ذخیرہ چھوڑا ہے۔
علماءندوپบทความ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے اور دس جلدوں پر مشتمل ہے۔
قاضی ثناء اللہ صاحب: مختصر حالات
قاضی ثناء اللہ پانی پتی ۱۱۴۳ھ میں پیداہوئے، انھوں نے جس خاندان میں آنکھیں کھولیں وہ علم وفضل کا گہوارہ تھا، ان کے پیش رو بزرگوں میں سے متعدد منصبِ قضا کی زینت رہ چکے تھے، ان کے بڑے بھائی مولوی فضل اللہ ایک بلند پایہ عالم دین اورنیک صفت بزرگ تھے، وہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں کے فیض یافتگان اوراس سلسلے کے اونچےت بزرگںی
قاضی صاحب کا سلسلہٴ نسب حضرت شیخ جلال الدین کبیر اولیاء چشتی کے واسطے سے حضرت عثمان غنی تک ۾ہنےتا ہ
تفسیرمظہری
یوے تو قاضی صاحب کی تمام کتابیں معلومات وحقائق کا مرقع اور علوم ومعارف کاگنجینہ ہیں؛ لیکن ان کی کتابوے میں جو شہرت اور مقبولیت تفسیر مظہری کو حاصل ہوئی وہ ان کی کسی اور کتاب کو نہیڔہ حاصلی ہور
ذیلمیںماخارکےاھاسرکیرکیانخصوصیاتاجائزہلیںاوویویویامامہلیںوطویویویویاملیںاماما
มุสลิม
تفسیرمظہری میں فقہی احکام جس کثرت سے ذکر کیے گئے ہیں کہ اگر ان سب کو بھی فقہی ترتیب پر جمع کردیا جائے تو واقعہ یہ ہے کہ احکام القرآن کے موضوع پر ایک نہایت وقیع اور قیمتی کتاب تیار ہوجائے گی۔
แค็บ بلکہ انھوں نے ائمہٴ فقہاء کے نقطہ ہائے نظر اور ان کے دلائل کو بھی ذکر کیا ہے، ان کے استدلال کی کمزوریوں پر بھی روشنی ڈالی ہے اور مسلکِ راجح کی ترجیحی وجوہات پر بھی سیر حاصل بحث کی ہے۔تفسیر مظہری کا یہ خاص امتیاز ہے کہ اس میں نقل روایت کا کثرت سے اہتمام کیاگیا ہے، قاضی صاحب نے فقہی احکام، تصوف وسلوک کے مسائل، فضائل سور وآیات اور فضائل تسبیحات واذکار وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بہ کثرت روایات نقل کی ہیں؛ بلکہاممفرینکیروشررراحایثایثوضرمحناورائمہرحول
تصوف وسلوک کے مسائل
แค็บ جیساکہ ان کے حالات میں گزرچکا ہے وہ ایک بلند پایہ محدث، بالغ نظر فقیہ اور باکمال مفسر ہونے کے ساتھ ایک صاحبِ باطن اور نیک صفت بزرگ بھی تھے، انھوں نے ظاہری علوم کی تحصیل کے ساتھ اپنے بزرگوں سے اخلاق و تصوف کا درس بھی لیا ھا، صوفمیںانہماکاوراپنےاورمرشผจญ
اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں تصوف وسلوک کے بہت سے مسائل کو احادیث اور آیات سے مدلل ےےاکاک ے بیانی
เพิ่มเติม