บทนำ فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان
1832۔189 (1832۔189) 0ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ۔ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوہ زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومخذ کی از رنو طباعت واشاعت สิบ کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان نے علوم ต่อมน้ำเหลือง ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترو ไจแอก انوہھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا۔ اوراس پرمعقول انعام مقرر کیا۔ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام มัครอร جہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف ک ثیر چھپوا کر قدردانوے تک مفت پہنچائیں۔دوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھو ا کر شائع کرانے کا بھ ۔ ความคิดเห็น زیر تبصرہ کتاب’’ فتاوی نواب محمد صدیق خان القنوجی ‘‘ نواب صاحب کی تالیف کردہ کتب فقہ میں سے اخذشدہ ہے ۔ہ ف تاوی اس سے پہلے بھی شائع ہوا تھا یہ ایہلے اسی کاطبع جدید ہے ۔ محترم جنا ب اشرف جاوید ﷾ نے اسے نئے انداز سےمرتب کیا اور اس کے اس کے تحقیقی حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔فت وی نویسی کی تاریخ ، عہد صحابہ سے عصر حاضر تک کے معروف مفتیان اور کتب فتاوی کا تعارف مقدمے کی صورت میں تحریر แคคตัส ہے ۔ اور مولانا حبیب الرحمٰن خلیق نے اس کی تسہیل کا فریضہ انجام دیا ہے جس سےاس فتاویٰ کی افادیت میں مزید اضافہ ہ وگیا ہے اور اس سے قارئین آسانی سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ (م۔ا).
เพิ่มเติม